ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / کامن سول کوڈتھوپنے کی غلطی نہ کرے سرکار،کیا ابھی تک پرسنل لاء آئین اور قانون کے دائرے میں نہیں ہے؟ 

کامن سول کوڈتھوپنے کی غلطی نہ کرے سرکار،کیا ابھی تک پرسنل لاء آئین اور قانون کے دائرے میں نہیں ہے؟ 

Mon, 17 Oct 2016 19:28:24  SO Admin   S.O. News Service

طارق انورنے ارون جیٹلی سے کیاسوال ،کہا،افلاس زدہ ملکوں کی فہرست ہندوستان نیپال اوربنگلہ دیش سے بھی پیچھے 
نئی دہلی17اکتوبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ،رکن پارلیمنٹ ، سابق مرکزی وزیر اور آل انڈیا قومی تنظیم کے قومی صدرطارق انور نے ملک میں کامن سول کوڈ اور تین طلاق کو لے کر جاری بحث کے دوران اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آج کہا ہے کہ تین طلاق اور کامن سول کوڈ ایسے ایشو ہیں جن کو سرکار نے ایسے وقت میں ہوا دی ہے جب ملک مہنگائی ،بے روزگاری ، صنعت کی منفی سمت میں ترقی سمیت متعددمسائل کی مار جھیل رہا ہے ۔ مسٹر انور نے کہاکہ ابھی واشنگٹن میں واقع انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ2016میں بھارت کی ترقی کا آئینہ دکھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افلاس زدہ 118ملکوں کی فہرست میں ہندوستان97ویں مقام پر ہے اور لوگوں کا پیٹ بھرنے کے معاملہ میں نیپال ،بنگلہ دیش اور سری لنکاسے بھی پیچھے ہے ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں کانگریس رہنما غلام نبی آزاد کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس ایشو ز کو چھیڑا ہی اسی لئے گیاہے تا کہ اصل ایشوز سے لوگوں کا دھیان بھٹکادیا جائے اور نام نہاد حب الوطنی کے جال میں لوگ پھنسا دیئے جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم سرکار کو یہ آگاہ کرناچاہتے ہیں کہ سرکار اصل ایشو ز کی طرف دھیان دے اور ملک کسی بھی ایسے سرکاری جال میں پھنسنے والا نہیں ہے جس سے نہ ملک کا بھلا ہونے والا ہے او ر نہ ہی اس کے عوام کا۔ طارق انور نے کہاکہ گذشتہ روز ارون جیٹلی کا بیان آیا ہے کہ پرسنل لاء آئین اور قانو ن کے دائرے میں ہونا چاہئے ۔ انہوں نے ارون جیٹلی سے سوالیہ لہجہ میں کہاکہ کیا ابھی تک پرسنل لاء آئین اور قانون کے دائرے میں نہیں ہے ۔ جب ابھی تک ملک آئین پر ہی چل رہا ہے اور تمام مذاہب کے لوگوں کو آئین میں اپنے اپنے پرسنل لاء پر عمل کرنے کی آزادی دی گئی ہے اس کے باوجودسرکار کی جانب سے چھیڑا گیا شوشہ اس بات کی دلیل ہے کہ سرکار کے دل میں کچھ نہ کچھ چو رضرور ہے ۔ تین طلاق کے معاملہ پر طارق انو ر نے کہاکہ یہ معاملہ مسلم پرسنل لاء سے جڑا ہے اور یہ صحیح ہے کہ کچھ مسلم ممالک نے بیک وقت تین طلاق پر پابندی عائد کردی ہے مگر وہاں کن حالات میں یہ فیصلہ لیاگیا اس پراسٹڈی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک مجلس کی تین طلاق ایک ہوگی یا تین اس پر تمام مسالک کے علماء کو سر جوڑ کر بیٹھے کی ضرورت ہے اور اس مسئلہ میں سرکار اور پارلیمنٹ کو کسی قسم کی کارروائی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے ۔ مسٹر انور نے کہاکہ کامن سول کوڈ کو اگر آئین کے معماروں نے نافذ نہیں کیا تو اس کی وجوہات تلاش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے مسلمانوں سے زیادہ نقصان ہندوقوم کا ہونے والا ہے جسے ہندو قوم کو سمجھا نے کی ضرورت ہے ۔ انور نے صاف لفظوں میں کہاکہ کامن سول کوڈ تھوپا نہیں جانا چاہئے اور اس کے تھوپنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائیگی ۔ انہوں نے کہاکہ سرکار یہ بتائے تو صحیح کہ کامن سول کوڈ کے نام پر غیر منقسم ہندو فیملی کو ٹیکس کا جو فائدہ ملتاہے کیا وہ ختم کردیا جائے گا۔ کیا ایگری کلچر لینڈ میں ہندو بیٹوں کو مساوی حق جنڈر ایکولٹی کے نام پر دیا جائیگا۔ کیا میراث کے قانون کو بدلا جائے گا۔ انور نے کہاکہ سرکار صرف پولرائزیشن کی سیاست کیلئے ایسے ایشوز کو لے کر آئی ہے ورنہ اسے بھی یہ بات معلوم ہے کہ اسی بھارت میں ایک طرف مامابھانجی کا رشتہ جائز تو دوسری طرف اس کیلئے تلواریں کھنچ جاتی ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے اصل اوربنیادی ایشوز پر دھیان دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کو اس پر ردعمل سے پرہیز کرنا چاہئے ۔طارق انور نے کہاکہ کامن سول کوڈ کو تھوپنے کی سرکار بھول نہ کرے ورنہ اپنوں میں بھی اپنی مقبولیت کھو بیٹھے گی۔


Share: